45

AI پر مبنی طبی تحقیق، پاکستان میں نئی ادویات اورعلاج کے امکانات

پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب کے کیسز میں اضافہ مسلسل جاری ہے جبکہ طبی اداروں میں محدود وسائل شعبہ صحت پر بوجھ کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بوجھ کو کم کرنے کیلئے ماہرین اب صحت عامہ میں اے آئی کے اطلاق کی پرزور حامیت کررہے ہیں۔ 

اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ذیل میں اس کے ممکنہ اثرات اور فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:

1. تشخیص میں معاونت

اے آئی الگورتھم ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں ڈاکٹروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جلد کے کینسر، ٹی بی یا ذیابیطس کا آنکھوں پر اثر (diabetic retinopathy) کی شناخت۔

2. ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ ہیلتھ کیئر

اے آئی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی تشخیص، مریض کو صحیح ماہر کے پاس ریفر کرنے، یا دواؤں کی رہنمائی دے سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا جزوی حل ہے۔

3. ہیلتھ ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشن گوئی

اے آئی پر مبنی سسٹمز مریضوں کے ڈیٹا (بلڈ پریشر، شوگر، ہارٹ ریٹ) کو دیکھ کر خطرناک حالات (مثلاً دل کا دورے) کی پیشگی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی ضرورت یا دوا کی مانگ کی پیش گوئی بھی کر سکتا ہے۔

4. ڈاکومنٹیشن اور انتظامی کام

اے آئی ڈاکٹرز کی طرف سے مریض کی ہسٹری، نسخے، فالو اپ ریکارڈ، اور رپورٹس کو خودکار طریقے سے درج کر سکتا ہے جس سے ڈاکٹر زیادہ وقت مریضوں پر دے سکتے ہیں۔

5. ادویات کی دریافت اور تحقیق 

دوا ساز کمپنیاں اے آئی کی مدد سے نئی ادویات کی شناخت، ویکسین کی تیاری یا دواؤں کے اثرات کا قبل از وقت پتہ دے سکتی ہیں۔