پنجاب حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی مالیاتی اہداف سامنے آنے کے بعد پنجاب نے بجٹ کی تیاریوں کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا جبکہ موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں کم سے کم اضافہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں نان ٹیکس پیئرز کو ریونیو نیٹ میں لانے کے لیے نئی تجاویز شامل ہوں گی۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ تعلیم، صحت، امن و امان اور سیاحت کے شعبوں کو بجٹ میں خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ تعلیم کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں 110 ارب روپے اضافی رکھنے اور صحت کے شعبے کے لیے 90 ارب روپے زیادہ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں پنجاب بھر میں صاف پانی اور سینیٹیشن سے متعلق متعدد منصوبے بھی شامل کیے جا رہے ہیں۔
حکومت نے دیہاتوں کو ماڈل ویلیجز میں تبدیل کرنے کا بھی منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت 2400 دیہات شامل ہوں گے۔ ان میں سے 800 دیہات کے لیے فنڈز پنجاب حکومت فراہم کرے گی جبکہ بقیہ 1600 کے لیے ورلڈ بینک گرانٹ دے گا۔
کسانوں کے لیے بھی بجٹ میں خصوصی مراعات رکھی گئی ہیں جن میں گندم اور چاول کے بیج و کھاد کے لیے اضافی فنڈز شامل ہیں۔