137

پاکستان کا قرضہ 7۔6 فیصد بڑھ کر 760 کھرب روپے سے تجاوزکرگیا

اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کے عوامی قرضے میں 6.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد مجموعی قرضہ 760 کھرب روپے سے بڑھ چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 515.18 کھرب روپے ملکی قرضے جبکہ 244.89 کھرب روپے بیرونی قرضے پر مشتمل ہیں۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی نے بھی ملکی مالیات پر بھاری بوجھ ڈالا ہے، اور صرف 9 ماہ میں 6,439 ارب روپے سود ادا کیا جا چکا ہے، جو مکمل سال کے بجٹ تخمینے کا 66 فیصد ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس رقم کا بڑا حصہ، یعنی 5,783 ارب روپے، صرف ملکی قرضوں کے سود پر خرچ ہوا۔

حکومت نے قلیل مدتی مالی دباؤ کم کرنے کے لیے طویل مدتی آلات جیسے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (PIBs) اور سکوک پر انحصار کیا۔ اس حکمت عملی کے تحت 2.4 کھرب روپے کے ٹریژری بلز ریٹائر کیے گئے، جبکہ 2 سالہ زیرو کوپن PIB اور 10 سالہ سکوک بھی متعارف کرائے گئے۔

رپورٹ کے مطابق بیرونی قرضہ مارچ 2025 کے اختتام پر 87.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 883 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں میں زیادہ تر حصہ طویل مدتی اور رعایتی قرضوں پر مشتمل ہے جو کثیرالطرفہ اور دوطرفہ شراکت داروں سے حاصل کیے گئے ہیں۔