19

غزہ میں غذائی قلت شدید اختیار کرگئی: مزید 29 بچے اور بزرگ بھوک سے جانبحق

جنیوا: اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جو رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران کی صورتحال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے 11 ہفتوں تک امدادی سامان کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کیں۔ حالانکہ ان پابندیوں میں اب جزوی نرمی کی گئی ہے، تاہم اس دوران انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50 ہزار بچوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ فروری میں یہ شرح اس کے ایک تہائی کے برابر تھی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شدید غذائی قلت نہ صرف بچوں کے جسمانی اور ذہنی نشوونما کو متاثر کرتی ہے بلکہ مدافعتی نظام کو بھی تباہ کر دیتی ہے، جس سے جان کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ اور رفح میں وہ مراکز جو شدید متاثرہ بچوں کے علاج کے لیے مخصوص تھے، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے جان بچانے والا علاج بھی دستیاب نہیں رہا۔

علاوہ ازیں، امریکہ کی حمایت سے بننے والے امدادی نظام کے قریب فائرنگ کے حالیہ واقعات میں کئی افراد شہید ہو چکے ہیں، جس سے صورتحال مزید نازک ہو گئی ہے۔