قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ نے ملک بھر میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ این جی اوز کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں قومی حساس معاملات کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ اس وقت ملک میں 18,000 سے زائد این جی اوز کام کر رہی ہیں، جن میں سے صرف 1,000 این جی اوز باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں۔ کمیٹی نے فوری طور پر این جی اوز کے حوالے سے ایک جامع قومی فریم ورک تیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔
اجلاس میں فلاحی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بھی شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ جولائی میں مکمل ہونے والا پائلٹ پراجیکٹ اب تک مکمل نہیں ہو سکا، جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری صنعت و پیداوار، گورنر اسٹیٹ بینک اور نجی بینکوں کے سربراہان کو طلب کر لیا۔
مزید برآں، وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکیج پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ 35 لاکھ مستحق خاندانوں میں سے 27 لاکھ کو ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں 1,100 خالی آسامیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہونے سے عوامی فلاحی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔