کراچی: نوجوانوں میں کم عمری میں بال سفید ہونے کی شکایات عام ہوتی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں پہلے یہ مسئلہ بڑھتی عمر کا حصہ سمجھا جاتا تھا، اب 15 سے 25 سال کی عمر کے افراد میں بھی بال سفید ہونے لگے ہیں، جس کے پیچھے متعدد طبی، جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل کارفرما ہیں۔
سول اسپتال کراچی کے ماہر امراض جلد ڈاکٹر راجیش کمار کے مطابق اس وقت تک ایسی کوئی مستقل میڈیکل تھراپی دستیاب نہیں جو سفید بالوں کو دوبارہ قدرتی رنگ میں واپس لا سکے۔ البتہ پروٹین اور بائیوٹن سے بھرپور غذائیں اس عمل کو سست کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
ڈاکٹر راجیش نے بتایا کہ بالوں کے وقت سے پہلے سفید ہونے کی سب سے بڑی وجہ جینیاتی اثرات ہوتے ہیں، جسے ’جینیٹک پری ڈسپوزیشن‘ کہا جاتا ہے۔ اگر والدین میں بال جلد سفید ہوئے ہوں تو بچوں میں بھی یہ رجحان کم عمر میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ذہنی دباؤ، ہارمونی تبدیلیاں، آٹو امیون بیماریاں، غذائی قلت اور بالوں پر کیمیکل پراڈکٹس کا استعمال بھی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بالوں کی صحت کے لیے آئرن، وٹامن ڈی، بی کمپلیکس، بایوٹن اور کاپر جیسے اجزاء ضروری ہیں۔ کھارا یا سخت پانی، غیر معیاری شیمپوز، اور روزانہ شیمپو کا استعمال بھی بالوں کی قدرتی رنگت کو متاثر کرتا ہے۔
طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ نوجوان نیوٹریشن پر خاص توجہ دیں، اسٹریس کم کریں اور بالوں کو غیر ضروری کیمیکل ٹریٹمنٹس سے بچائیں۔ سلفیٹ فری شیمپوز کو ترجیح دی جائے اور کسی بھی تبدیلی کی صورت میں ماہر جلد سے مکمل معائنہ اور ٹیسٹ کروائے جائیں تاکہ وقت پر مناسب علاج ممکن ہو سکے۔